پھر رات کے پہر میں وہ مضمل دکھائی دے اپنی ہی ذات سے وہ غافل دکھائی دے رکتے نہیں قدم جو تیرے شہر میں گئے تیری تلاش میں بھی وہ بادل دکھائی دے میرے مرنے کی خبر پہ وہ آیا جو ایک بار ھر رؤپ میں وہ دل نشیں قاتل دکھائی دے