تم نے کہا تھا ہو جاتا ہے ایسے بھی جانے مَیں نے تیرے سچ کو کیوں جانا تھا جھوٹ لیکن اب دل کہتا ہے سوکھے پیڑ سے بھی اِک کونپل جاتی ہے کبھی پھوٹ ہرے درختوں کی ٹہنی بھی جاتی ہے کبھی ٹوٹ کچھ بھی نہیں جھوٹ