دل ،کلیجہ اتار پھینکا ہے
جانے کیا کیااتار پھینکا ہے
مجھ کو پاگل بنا رہا تھا مگر
عشق سارا اتار پھینکا ہے
آج پاؤں میں آ رہا تھا مرے
میں نے سایہ اتار پھینکا ہے
میری قسمت نے میرے ہاتھوں سے
میرا تارا ،اتار پھینکا ہے
نخل الفت سے اپنے دشمن کا
زرد پتہ اتار پھینکا ہے
میں نے چہرے سے آج کل وشمہ
سارا جلوہ اتار پھینکا ہے