کچھ کہنے کی اچھا ہو تو اپنے نیتر کے در بند کر دو بصارت کے کتاب دریچوں میں کہرا بن دو کہنا سننا تم پر رکھا کلیوں سےکومل جذبوں پر کیا گزرے گی پگلے دل کی بستی تذبذب کے تند بھوکم سے کیونکر اور کیسے بچ پاءے گی