میری تڑپ کا اور نہ آزماؤ تم
آجاؤ جدائی میں اور نہ تڑپاؤ تم
نہ اور طوفان برپا کرو دل میں میرے
تھم جاؤ اے میرے دل کی صداؤں تم
تھک ہار گیا پڑے پاؤں میں چھالے
یوں نہ صحرائے محبت میں مجھے پھیراؤ تم
اب تو دل بھی بے چین رہتا ہے میرا
آ جاؤ اتنا بھی نہ اب ستاؤ تم
جلا ہوں مثلِ پروانہ تیری یاد کی لو میں
اپنے اس دیوانے کو اتنا بھی نہ جلاؤ تم
ایسا نہ ہو کہ پیمانہ صبر لبریز ہو میرا
اس عشق کے امتحاں میں اور نہ آزماؤ تم
بنا کے اک جام دو ایسا کہ سب غم بھلا دوں
وہ دید کی مہ آ کے عاجز کو پلاؤ تم