دل کی حدت سے آؤ پگھلا لیں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملائیشیا

دل کی وادی میں اب غمی نہ رہے
حال دل کا یہ ماتمی نہ رہے

زندگی میں بھی زندگی نہ رہے
" عشق مرشد یہ بے بسی نہ رہے"

میری آنکھوں میں تازگی نہ رہی
نغمے ہونٹوں پہ شبنمی نہ رہے

کیا کروں گی میں ان ستاروں کا
چاند میں بھی جو چاندنی نہ رہے

تیری یادوں کے آسماں پہ ابھی
چاند تاروں کی اب کمی نہ رہے

دل کی حدت سے آؤ پگھلا لیں
برف ہجرت کی یہ جمی نہ رہے

"سانس ٹوٹے مگر تھمی نہ رہے"
پھر بھی ممکن ہے زندگی نہ رہے

جب سے پتھر کے ہو گئے ہیں ہم
میرے کوچے میں آدمی نہ رہے

چاند تارے سجائیں گر محفل
شب کے ہونٹوں پہ خامشی نہ رہے

اب پلا دو نہ گھول کر امرت
میرے ہونٹوں پہ تشنگی نہ رہے

وشمہ میں تو یہ چاہتی ہوں سدا
میری دشمن سے دشمنی نہ رہے

Rate it:
Views: 335
16 Jan, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL