دل کی چوکھٹ پہ جو اک دیپ جلا رکھا ہے
تیرے لوٹ آنے کا امکان سجا رکھا ہے
سانس تک بھی نہیں لیتے ہیں تجھے سوچتے وقت
ہم نے اس کام کو بھی کل پہ اُٹھا رکھا ہے
روٹھ جاتے ہو تو کچھ اور حسیں لگتے ہو
ہم نے یہ سوچ کے ہی تم کو خفا رکھا ہے
تم جِسے روٹھا ہوا چھوڑ گئے تھے اک دن
ہم نے اس شام کو سینے سے لگا رکھا ہے
چین لینے نہیں دیتے کسی طور مجھے
تیری یادوں نے جو طوفان اٹھا رکھا ہے
جانے والے نے کہا تھا کہ وہ لوٹے گا ضرور
اک اسی آس پہ دروازہ کھلا رکھا ہے
تیرے جانے سے جو اک دھول اُٹھی تھی غم کی
ہم نے اس دھول کو آنکھوں میں بسا رکھا ہے
مجھ کو کل شام سے وہ یاد بہت آنے لگا
دل نے مدت سے جو اک شخص بُھلا رکھا ہے
آخری بار جو آیا تھا میرے نام وصی
میں نے اُس خط کو کلیجے سے لگا رکھا ہے