دل یہ مانتا ہی نہیں
Poet: Aashi By: Aysha, killeenمیں تو کہتی ہوں اس کو
مجھ کو تنہا ہی رہنے دو
میں تو کہتی ہوں اس کو
مجھ کو عادت پڑ گئی ہے
تڑپنے کی سسکنے کی
اپنی ہی آگ میں جلنے کی
میں تو کہتی ہوں اس کو
محبتیں مجھ کو راس آتی نہیں
قربتیں صرف دکھ ہی دیتی ہیں
قہقہے دل کو لہو ہی کرتے ہیں
آنکھوں کو رتجگے ہی ملتے ہیں
لب پر آہیں یہی آگے بستی ہیں
سانسیں سینے میں جیسے گھٹتی ہیں
آنکھ روتی دل تڑپتا ہے
میں تم کہتی ہوں لوٹ جاؤ تم
اب بھی کچھ نہیں بگڑا
پر وہ مانتا ہی نہیں
مجھ کو کہتا ہے۔۔۔۔ اب یہ ممکن ہی نہیں
زندگی تم ہو۔۔ آرزو تم ہو۔۔ ہر خوشی تم ہو
چاہتوں کی میری ڈگر تم ہو
تم کو پاؤں یا نہیں پاؤں
تیری خواہش تو کر ہی سکتا ہوں۔۔۔ تجھکو خوابوں میں بھر تو سکتا ہوں
اور کہتا ہے اب یہی مجھ کو
نکل آیا ہوں اب تو دور بہت
اب پلٹ جانا تو نہیں ممکن
میں تو کہتی ہوں اس کو
زندگی تو ہے بےرنگ۔۔۔ ساز بھی نہیں کوئی
صرف کھوکھلے قہقے۔۔۔ جان ہی نہیں کوئی
تو وہ ہنس کے کہتا ہے
زندگی میں آکے میں۔۔ رنگ اتنے بھردوں گا
صرف ایک موقع دو۔۔۔ زندگی میں آنے کا
قہقہوں میں جاں ہی نہیں۔۔۔ ساز بھی میں بھر دوں گا
اب میں کیا کہوں اس کو
بات مانتا ہی نہیں
اپنی ضد پہ قائم ہے
اس طرح سے کوئی کیا
اتنا چاہ سکتا ہے
دل یہ مانتا ہی نہیں
اب کہ کوئی حسرت بھی نہیں رکھتے
آنکھ کھلی اور ٹوٹ گئے خواب ہمارے
اب کوئی خواب آنکھوں میں نہیں رکھتے
خواب دیکھیں بھی تو تعبیر الٹ دیتے ہیں
ہم کہ اپنے خوابوں پہ بھروسہ نہیں رکھتے
گزارا ہے دشت و بیاباں سے قسمت نے ہمیں
اب ہم کھو جانے کا کوئی خوف نہیں رکھتے
آباد رہنے کی دعا ہے میری سارے شہر کو
اب کہ ہم شہر کو آنے کا ارادہ نہیں رکھتے
گمان ہوں یقین ہوں نہیں میں نہیں ہوں؟
زیادہ نہ پرے ہوں تیرے قریں ہوں
رگوں میں جنوں ہوں یہیں ہی کہیں ہوں
کیوں تو پھرے ہے جہانوں بنوں میں
نگاہ قلب سے دیکھ تو میں یہیں ہوں
کیوں ہے پریشاں کیوں غمگیں ہے تو
مرا تو نہیں ہوں تیرے ہم نشیں ہوں
تجھے دیکھنے کا جنوں ہے فسوں ہے
ملے تو کہیں یہ پلکیں بھی بچھیں ہوں
تیرا غم بڑا غم ہے لیکن جہاں میں
بڑے غم ہوں اور ستم ہم نہیں ہوں
پیارے پریت ہے نہیں کھیل کوئی
نہیں عجب حافظ سبھی دن حسیں ہوں
جانے والے ہمیں نا رونے کی ،
ہدایت کر کے جا ،
۔
چلے ہو آپ بہت دور ہم سے ،
معاف کرنا ہوئا ہو کوئی قسور ہم سے ،
آج تو نرم لہجا نہایت کر کے جا ،
۔
درد سے تنگ آکے ہم مرنے چلیں گے ،
سوچ لو کتنا تیرے بن ہم جلیں گے ،
ہم سے کوئی تو شکایت کر کے جا ،
۔
لفظ مطلوبہ نام نہیں لے سکتے ،
ان ٹوٹے لفظوں کو روایت کر کے جا ،
۔
ہم نے جو لکھا بیکار لکھا ، مانتے ہیں ،
ہمارا لکھا ہوئا ۔ ایم ، سیاعت کر کے جا ،
۔
بس ایک عنایت کر کے جا ،
جانے والے ہمیں نا رونے کی ،
ہدایت کر کے جا ،
ہم بے نیاز ہو گئے دنیا کی بات سے
خاموش! گفتگو کا بھرم ٹوٹ جائے گا
اے دل! مچلنا چھوڑ دے اب التفات سے
تکمیل کی خلش بھی عجب کوزہ گری ہے
اکتا گیا ہوں میں یہاں اہل ثبات سے
اپنی انا کے دائروں میں قید سرپھرے
ملتی نہیں نجات کسی واردات سے
یہ دل بھی اب سوال سے ڈرنے لگا وسیم
تھک سا گیا ہے یہ بھی سبھی ممکنات سے
جسم گَلتا مرا ہائے فراق کیا ہے
روئے کیوں ہم جدائی میں وجہ ہے کیا
ہے رنگ ڈھلتا مرا ہائے فراق کیا ہے
ہوں گم سوچو میں، گم تنہائیوں میں، میں
ہے دل کڑتا مرا ہائے فراق کیا ہے
بے چاہے بھی اسے چاہوں عجب ہوں میں
نہ جی رکتا مرا ہائے فراق کیا ہے
مٹے ہے خاکؔ طیبؔ چاہ میں اس کی
نہ دل مڑتا مرا ہائے فراق کیا ہے






