جوڑنے کی خواہش میں
ہر کوئی مجھے توڑتا رہا
میں خاموش رہا مگر
زمانہ مجھے جھنجوڑتا رہا
میں کتنا بے بس ہوں خدا ہی جانے
مگر انسان مجھے ہی ہر پل کوستا رہا
ہر کسی نے رکھ دیا مجھے محبوب کے قدموں میں
اور محبوب بھی مجھے ٹھوکر مارتا رہا
کس طرح میں ریزہ ریزہ ہوا کہ آج
شیشہ بھی مھجھے دیکھ کر تانے مارتا رہا