دنیائے نا تمام ابھی مشوروں میں ھے
یہ آفتاب ڈوبنے کے مرحلوں میں ھے
چشمے ھیں خشک ، پنچھیوں کے غول مر گئیے
جو چارہ گر ھے اب بھی اپنے مشغلوں میں ھے
امام ۔وقت آئے گا ھوگی نماز تب
جو بارشوں کو لائے گا وہ محفلوں میں ھے
ھوگی دعا قبول یا کہ قحط آئے گا
احمد صدائے شیخ ابھی مخمصوں میں ھے