مجھ کو بھی نظر آتی ہے یہ بو قلمونی وہ چاند‘ یہ تارا ہے‘ وہ پتھر‘ یہ نگیں ہے دیتی ہے مری چشم بصیرت بھی یہ فتوے وہ کوہ‘ یہ دریا ہے‘ وہ گردوں‘ یہ زمیں ہے حق بات کو لیکن میں چھپا کر نہیں رکھتا تو ہے‘ تجھے جو کچھ نظر آتا ہے‘ نہیں ہے