دن کے ماتھے پہ غم کا سورج ہے، شب کے ہونٹوں پہ ہجر طاری ہے
Poet: Sidra Subhan By: sidra subhan, Kohatدن کے ماتھے پہ غم کا سورج ہے، شب کے ہونٹوں پہ ہجر طاری ہے
گردش وقت اس کو کہتے ہیں ؟ زندگی! یہ تیری شماری ہے؟
ہم کو تھی آبلہ پائی کی طلب، تو نے آنکھوں میں بھر دیے صحرا،
اب کیوں پیروں میں دیکھ کر یہ حنا، تیرے چہرے پہ سوگواری ہے؟
حوصلوں کی دکان کھول کہ ہم، تیرے سب غم خرید لیتے تھے
تم تو خوشحال ہو گئے لیکن، میری رگ رگ میں درد کاری ہے
رات پچھلے پہر کا سناٹا، تیری باتوں کا ورد کرتا ہے
درد آنکھوں میں رقص کرتے ہیں، یاد کی ہر سبیل جاری ہے
میں نے دیکھا ہے تیرے چہرے کو، زرد موسم کا حال کہتا ہے
تیری سانسوں کو چھو کہ دیکھا ہے، بے قراری ہی بے قراری ہے
لوگ کہتے ہیں کہ صبح ہو گی، زندگی تو مگر کہاں ہو گی
وہ جو ایک صبح کا ستارا تھا، اسکے صدقے یہ جان واری ہے
جسکی مٹی میں دن کا سورج ہو، اور زلفوں میں رات کے سائے
اسی جلتی کلائی کی لو میں ، میں نے یہ غم کی شب گزاری ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






