دوا کر دو یا دعا کر دو

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد، پنجاب، پاکستان

دواء کر دو یا دعا کر دو میرے درد کی دواء کر دو

قربت ء شوق میں جلا دو مجھے
جاں فزاء کر دو یا فنا کر دو

حائل دشوار سبھی رستے مٹا کر
اپنی قربتیں مجھے جزا کر دو

وفا کرو مجھ سے یا پھر
مجھے بھی خود سا بے وفا کر دو

خراج مانگ رہی ہے یہ راہ گزر جاں میری
بازی ء عشق میں اب انتہا کر دو

فرض محبت کے بھلا سبھی بھولا دو
قرض ء محبت کوئی ادا کر دو

ہم انتہا کے قائل ہیں سنو
تم سفر کی ابتدا کر دو

وہ خدا پرست ہے تو اس سے کہو
صداکار کی پوری صدا کر دو

محبت تو حسن ء زندگی ہے عنبر
کون کہتا ہے اسے سزا کر دو!!!

Rate it:
Views: 870
27 Oct, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL