دوستوں کی محفل ہو ریشمی اجالا ہو

Poet: سعید راہی By: سلمان علی, Karachi

دوستوں کی محفل ہو ریشمی اجالا ہو
سامنے کی باتیں ہوں کوئی سننے والا ہو

کوئی معجزاتی سا ایک دل ربا لمحہ
اس کے ہونٹ کھل جائیں میرے لب پہ تالا ہو

خواب سارے تکیے پہ چین کی ہوں سوتے نیند
میرؔ جی کے جیسا ہی روگ ہم نے پالا ہو

اپنے لب پہ چھو چھو کے جام لائے گردش میں
یہ مزہ نشے والا اور بھی دوبالا ہو

آج بیری من چاہے کنج ایک ایسا ہو
بانسری کی تانیں ہوں اور ایک بالا ہو

راہیؔ بے وجہ رنجش خیر ہو بھی سکتا ہے
اس گداز لمحے کو تم نے بھی سنبھالا ہو

Rate it:
Views: 478
15 Feb, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL