دوستوں کی محفل ہو ریشمی اجالا ہو
سامنے کی باتیں ہوں کوئی سننے والا ہو
کوئی معجزاتی سا ایک دل ربا لمحہ
اس کے ہونٹ کھل جائیں میرے لب پہ تالا ہو
خواب سارے تکیے پہ چین کی ہوں سوتے نیند
میرؔ جی کے جیسا ہی روگ ہم نے پالا ہو
اپنے لب پہ چھو چھو کے جام لائے گردش میں
یہ مزہ نشے والا اور بھی دوبالا ہو
آج بیری من چاہے کنج ایک ایسا ہو
بانسری کی تانیں ہوں اور ایک بالا ہو
راہیؔ بے وجہ رنجش خیر ہو بھی سکتا ہے
اس گداز لمحے کو تم نے بھی سنبھالا ہو