دوستو درد پلاؤ کہ کڑی رات کٹے
مے میں کچھ اور ملاؤ کہ کڑی رات کٹے
آنسوؤں سے یہ کڑی رات نہیں کٹ سکتی
آج مے خانہ لنڈھاؤ کہ کڑی رات کٹے
نغمے بازار میں مہنگے ہیں تو کیا غم یارو
نوحے کو نغمہ بناؤ کہ کڑی رات کٹے
زیست اور موت اساطیر کہن ہیں یارو
نیا افسانہ سناؤ کہ کڑی رات کٹے
کوئی مشہود ہے اب اور نہ کوئی شاہد
اور اگر ہے تو دکھاؤ کہ کڑی رات کٹے
یہ بھی ایمان ہی کا دوسرا رخ ہے لوگو
کفر کو دین بناؤ کہ کڑی رات کٹے
یہ اندھیرا یہ سمندر یہ تلاطم آؤ
آؤ اور مجھ میں سماؤ کہ کڑی رات کٹے