بے رخی دیکھ کر کناروں کی
ھم نے طوفاں سے دوستی کر لی
اتنا روئے ھیں ان یاد میں ھم
ختم آنکھوں کی روشنی کر لی
آشنا تھا نہ جو محبت سے
اختیار اس نے عاشقی کر لی
عمر بھر اس کی راہ تکتے رھے
ایسے پوری یہ زندگی کر لی
اس کے جو دم قدم سےزندہ تھا
آج اس نے بھی خود کشی کر لی
بھول سکتا نہیں میں بیتے دن
یاد اس کی میں بندگی کرلی
سنگ اس نے بھی سرپہ دے مارا
بات یہ اس نے یہ آخری کر لی
زیدی پیچھے راہ ھمیشھ سے
درد دل سے جو آگہی کر لی