دوست بنانے کی بات کرتے ہو
چوٹ کھانے کی بات کرتے ہو
بھری بزم میں کر کے رُسوا
سَر اُٹھانے کی بات کرتے ہو
پنچھی کے پر کاٹ کے اے صیاد
اب اُڑ جانے کی بات کرتے ہو
چہرے سے عیاں ہو تو کیا کیجئے
دُکھ چُھپانے کی بات کرتے ہو
بھنور میں چھوڑ کے اے ناخدا
ساحل پہ آنے کی بات کرتے ہو
تمہیں کِس نے کہا تھا عشق کرو
نیند نہ آنے کی بات کرتے ہو
جب ذکرِ امر ہُوا تو وہ بولے
کِس دیوانے کی بات کرتے ہو