تمہارے دو بول ہی کافی تھے
ہمارے جاتے قدموں
ٹوٹے سپنوں
بکھرے ارمانوں
مایوس محبت
بہتے آنسو
کرچی دل
زخمی روح
انا کا بھرم
ضمیر کی ملامت
ناراضگی
بیتے لمحوں کے
بکھرے پل
دوست ہونے کا مان
اعتماد
کھوئی ہوئی ہنسی
وفا کا جنوں
بچانے
کے لیے
تمہارے دو بول ہی کافی تھے
پر افسوس تم نے سب کچھ
گنوا دیا