دو قدم اور سہی بڑھا کر آ جا

Poet: اسد جھنڈیر By: اسد جھنڈیر, MPK

 دو قدم اور سہی بڑھا کر آ جا
پیار میں جرعت دکھا کر آ جا

رہہ نہ جائے کچھ پیچھے۔
سارا سامان اٹھا کر آ جا۔

زندگی اک انجان سفر ھے۔
خود سے منزل پا کر آ جا۔

غیر کا سہارا لیتا کیوں ھے؟
اپنوں سے امید بندھا کر آ جا۔

لے لے وفا کے بدلے وفا تو۔
سارے احسان تو چکا کر آ جا۔

کوئی کسی کا ساتھی نہیں ھے۔
خد سر رشتے نبھا کر آ جا۔

آ جا ھمیشہ کیلیئے پاس اپنے۔
دنیا کو ساری وداع کر آ جا۔

اور قریب ہوجا دل کے نذدیک۔
دوریان فاصلے سب مٹا کر آجا

اک پل مجھسے دور نہیں ہونا۔
آ ایسا مجھ میں سما کر آجا۔

لے لے ساری خوشیان نام کین ترے
ہنوز سارے غم اب بھلا کر آجا۔

پیار میں تجھ پر مر مٹا ہوں۔
تو بھی سب کچھ فدا کر آجا۔

کچھ تو بول اپنے منہ زبانی۔
اور کچھ نہ سہی گلہ کر آجا۔

شاید نکل آئے پیار کی سورت۔
پہلے پہل چل ابتدا کر آ جا۔

آ جا کہ سمئے تھوڑا ھے باقی۔
معملات اپنے سارے نپٹا کر آ جا۔

اتنا خود غرض کیوں بنتا ھے؟
ہوں تیرے بھروسے وفا کر آجا۔

تیری خوشی میں میری خوشی ھے۔
چل پیار کی مہندی سجا کر آ جا۔

پھر سے جلا دے شمع الفت کی۔
پروانے کو اپنے وداع کر آ جا۔

کب سے پڑا ہوں قید الفت میں۔
اب تو مجھے تو رہا کر آ جا۔

اسد کی لاش ثبوت آخر ھے۔
جلدی سے اس کو دفنا کر آ جا۔

Rate it:
Views: 796
16 Dec, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL