دو لاین شاعری

Poet: محمد مسعود By: محمد مسعود , نوٹنگھم

(134)

پڑھنے والوں کا قحط ہے ورنہ
گرتے آنسو کتاب ہوتے ہیں

(135)

مجھے بھی یاد رکھنا جو لکھو کبھی تاریخ وفا کی
میں نے بھی لوٹایا ہے محبت میں سُکون اپنا

(136)

سوچتا ہوں بنا ہی ڈالوں میں
ایک فرقہ اُداس لوگوں کا

(137)

آپ کے آنسو میں آنسو دیکھ کر
آج اپنے غم کا اندازہ ہوا

(138)

بڑی ہوتی ہے مایوسی بڑی ہوتی ہے مایوسی
بنا کر ہم نے نقشِ آرزو اکثر مٹا ڈالا

(139)

حشر میں ملنے کا وعدہ تو کرو
ہم ابھی حشر برپا کرتے ہیں

(140)

کچھ تو دے بھیک اُس کو اِے ظالم
بن کے جو سائل تیرے گھر آیا

(141)

گھر سے نکل کھڑے ہوۓ پھر پُوچھنا ہی کیا
منزل کہاں سے پاس پڑے گی کہا ں سے دُور

(142)

اِسی دُعاوں میں گزُارے جا رہا ہوں زندگی اپنی
کبھی یہ زندگی کے مرحلے آسان تو ہوں گے

(143)

نہ کرو تکرار مجھے تمہارا ہی خیال ہے
پھر بات سے بات نکلے گی اور تم رُوٹھ جاو گے

(144)

میں آپ کی محبت کا احسان مند ہوں
مجھے اکیلا تو میرے اپنوں نے کیا
ڑ

Rate it:
Views: 1241
13 Aug, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL