یاد آئے جو تیری
تو بتاؤ کیا کروں میں؟
الجھوں خود کو کاموں
میں تیری یاد نا جائے
تو بتاؤ کیا کروں میں؟
خیالوں میں کروں
ہزاروں باتیں پر تیرے سامنے
کچھ نا بول سکوں میں
تو بتاؤ کیا کروں میں؟
سوچوں بہت کچھ کہنے کو
پر ہر بار ہی بھول جاؤں میں
تو بتاؤ کیا کروں میں؟
جی بھر کے جام پیوں مگر
تیرے بناء پیاسی رھوں میں
تو بتاؤ کیا کروں میں؟
خدا کی نظر میں بھی
گنہگار بنوں میں
نماز پڑھتے بھی
تجھے یاد کروں میں
تو بتاؤ کیا کروں میں؟
ڈالوں آنکھوں میں کاجل
پر پھیل چہرے پے جائے
تو بتاؤ کیا کروں میں؟
دن تجھے سوچتے ڈھل
جائے رات تجھے لکھتے
کٹ جائے مجھے دو پل
سکون کی نیند نا آئے
تو بتاؤ کیا کروں میں؟