دکھائی دیئے یوں کہ بیخود کیا
ہمیں آپ سے بھی جدا کر چلے
پرستش کی عادت کہ اے بت تجھے
نظر میں سبھوں کی خدا کر چلے
دکھائی دیئے یوں کہ بیخود کیا
ہمیں آپ سے بھی جدا کر چلے
جبیں سجدہ کرتے ہی کرتے گئی
حق بندگی ہم ادا کر چلے
دکھائی دیئے یوں کہ بیخود کیا
ہمیں آپ سے بھی جدا کر چلے
بہت آرزو تھی گلی کی تیری
سو یاں سے لہو میں نہا کر چلے
دکھائی دیئے یوں کہ بیخود کیا
ہمیں آپ سے بھی جدا کر چلے