دکھ اور تکلیف کے درمیان اک لمبا سفر ہے
نہ جانے کتنی دور میری منزل ہے
آنکھیں پتھرا جاتی ہیں
دماغ سوچنے کے قابل نہیں رہتا
پاؤں آگے بڑھنے کا نام ہی نہیں لیتے اب تو
ہجر کی رات نے اتنا لمبا ڈیرا ڈالا ہے
وصال کی صبح آنے کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں
دکھ اور تکلیف کےعالم میں اک لمبا سفر ہے
منزل کا کچھ پتا نہیں کہ کتنی دور ہے
اک بے بسی کا عالم ہے
حوصلے ٹوٹنے کا وقت قریب ہے
منزل کا کچھ پتا نہیں کہ کتنی دور ہے
منزل کا کچھ پتا نہیں کہ کتنی دور ہے