دھنک بادِ صبا جگنو چاند ستارے پھوٹ کر روۓ
جہاں ملتے تھے ہم وہ سب نظارے پھوٹ کر روۓ
ندی خاموش گُل بے رنگ اور موسم ہیں رنجیدہ
وفاوُں کے سہانے استعارے بھی پھوٹ کر روۓ
کہاں ہو تم پلٹ آو تمہاری یاد میں اے جاناں
ہمہاری چاہتوں کے خواب سارے پھوٹ کر روۓ
گڑیا تھی جدائی کس طرح جھیل سکتی تھی
بس اتنی بات پر نیناں ہمہارے پھوٹ کر روۓ
لٹے بے آسرا ہو کر کچھ ایسے پیار کے راہی
کہ ان کی نارسائ پر سہارے ٹوٹ کر روۓ