Add Poetry

دھنک کے پار کہیں

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, Quetta

اتار دے نہ یقیں مجھ کو شک کے پار کہیں
بسیرا اس نے کیا ہے دھنک کے پار کہیں

مری بساط کہاں تھی کہ روک پاتا اسے
دھواں سا بن کے جو اترا افق کے پار کہیں

مجھے گلوں کی لطافت سے اختلاف نہیں
بجھا بجھا سا ہے چہرہ مہک کے پار کہیں

ندی کا شور بھی جذبات کا طلاطم تھا
وہ کس جہان میں پہنچا تھا تک کے پار کہیں

جہاں گئی ہے نظر سامنے وہی چہرہ
دعا کرو کہ یہ اترے جھلک کے پار کہیں

بجا کہ چاروں طرف اک سراب پھیلا ہے
شجر بھی ہوں گے مگر لق و دق کے پار کہیں

نجم! تُو ظاہری چہرے میں تو منوّر ہے
اندھیرے ہوں گے تری اس دمک کے پار کہیں

تمہارے زرد سے چہرے سے ہے خلش سی مجھے
لگا ہو زخم مبادہ کسک کے پار کہیں

رشیدؔ تو نے وفا کا صلہ دیا کیا ہے؟
وہ بیٹھ جائے نہ ایسے میں تھک کے پار کہیں

Rate it:
Views: 2
29 Apr, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets