یوں تیرے طلسمات کا اظہار ہوا ہے اک خواب میرا نیند سے بیدار ہوا ہے سب خون پسینہ میرے دہقان کا پی کر اک فرد میرے گاؤں کا سردار ہوا ہے میں اس سے ملا ذات کی دیوار گرا کے جو شخص میری راہ کی دیوار ہوا ہے