ان کے لیے ہم کس طرح بیگانے ہو گئے
غیروں کی چھوڑ اپنوں سے انجانے ہو گئے
بے وجہ روٹھ جاتے ہیں ہم سے نا جانے کیوں
ہم کو بھلا کے اوروں کے پروانے ہو گئے
ہم اپنی بے گناہی کا کس کو سنائیں حال
جس کو سنانا چاہیں وہ انجانے ہو گئے
اب ان سے کیا کہیں جنہیں اوروں کی فکر ہے
لیکن ہم توان کے پیار کے دیوانے ہو گئے