دیکھتے ہی دیکھتے جانے کدھر گئی
آج پھر شام رات کے آنگن میں اتر گئی
پھول کھلتے دیکھے بہار کی رت میں
تیری یادوں کی خوشبو اور نکھر گئی
میرے مولی تو نے مجھے اتنا صبر دیا
اس کو دیکھے ہوۓ جو مدت گزر گئی
جب بھی لکھا تجھے غزل میں جاناں
میرا قلم اور میری شاعری سنور گئی
گویا کوئ جرم ہوا مجھ سے کہ مرید
میرے ہاتھوں میری زندگی بکھر گئی