دیکھنا چاھو تو اِن آنکھو ں کے اندر دیکھنا
راز ِ ا ُلفت چا ہئے تو دل سمندر دیکھنا
گھرکےباھرسے گزرتے سائے سے ڈرلگتا ہے
گھر کے اندر بھی چُھپا یہ خوف یہ ڈر دیکھنا
چاہے بنوا لو دیواروں کو اُونچا جس قدر
خوف کے مبہوُ ت سایوں میں مقدر دیکھنا
نسلِ انسانی کے اندر و حشتو ں کا سلسلہ
کیوں دَر آیا ہے اس کو برابر دیکھنا
پہنچ چکے ہیں ھم تہزیب کے جس موڑ پر
اس میں وحشی پن کا گہرا عنصر دیکھنا
اکثر دیواروں کے سائے بڑھتے گھٹتے دیکھے
بڑھتے گھٹتے سائیوں میں دل مسافر دیکھنا
چاردیوارونکی چوکھٹ بنکے ہی نہیں دے رہی
چوکھٹوں کے درمیاں اپنے دیوار و در دیکھنا