دیکھ کر دلکشی زمانے کی
آرزو ہے فریب کھانے کی
اے غم زندگی نہ ہو ناراض
مجھ کو عادت ہے مسکرانے کی
ظلمتوں سے نہ ڈر کہ رستے میں
روشنی ہے شراب خانے کی
آ ترے گیسوؤں کو پیار کروں
رات ہے مشعلیں جلانے کی
کس نے ساغر عدمؔ بلند کیا
تھم گئیں گردشیں زمانے کی