چشم کو نور تو ہونٹوں کو فسانے دے جا بولی بسری ہوئی یادوں کے فسانے دے جا کوئی صورت تو رہے دل کے بہل جانے کی میرے محبوب مجھے تازہ تازہ بہانے دے جا آ کہ پھر بھیگتی راتوں کے فسانے چھیڑیں پھر وہی ٹیس وہی درد پرانے دے جا