تیری ذات سے میری ذات تک جو ہے فاصلہ وہ نہ مٹ سکا
میری زندگی یونہی کٹ گئی میرے ساتھ تو نہیں چل سکا
میں اذل سے یونہی پڑا ہوا تیرے واسطے کسی راہ میں
مگر اے صنم میرے واسطے کوئی آہ تو نہ جگا سکا
وہ جو کہتے ہے کہ امید رکھ کوئی آئے گا تیرے پاس بھی
میں جانتا ہوں ابس ہے سب وہ کوئی اور بھی نہیں آسکا