ذرا محتاط ہونا چاہیے تھا

Poet: فہمی بدایونی By: سلمان علی, Rawalpindi

ذرا محتاط ہونا چاہیے تھا
بغیر اشکوں کے رونا چاہیے تھا

اب ان کو یاد کر کے رو رہے ہیں
بچھڑتے وقت رونا چاہیے تھا

مری وعدہ خلافی پر وہ چپ ہے
اسے ناراض ہونا چاہیے تھا

چلا آتا یقیناً خواب میں وہ
ہمیں کل رات سونا چاہیے تھا

سوئی دھاگہ محبت نے دیا تھا
تو کچھ سینہ پرونا چاہیے تھا

ہمارا حال تم بھی پوچھتے ہو
تمہیں معلوم ہونا چاہیے تھا

وفا مجبور تم کو کر رہی تھی
تو پھر مجبور ہونا چاہیے تھا

Rate it:
Views: 893
31 Jan, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL