ذکر اس کا جاری روان رکھا جائے

Poet: اسد رضا By: ASAD, MPK

 ذکر اس کا جاری روان رکھا جائے
ہر ورد لب وہ ہر زبان رکھا جائے

دل کسی کا پایا ھے سر راہ ہم نے۔
ہنوز سوچتے ہیں اسے کہاں رکھا جائے؟

انتہا کا نازک ھے یار دل کا رشتہ۔
کہیں ٹھیس نہ پہنچے دھیاں رکھا جائے۔

ان گنت غم ہیں بے شمار یعنی۔۔
آہ ! اب کس کسکو پنہاں رکھا جائے؟

عقل کے اندھوں پر مشتمل جہان ھے۔
بہتر ھے پیار سب سےگریزاں رکھا جائے۔

اطراف کانٹے ہیں دشمن جہان سے۔
آہ ! گلے لالہ اب کہاں رکھا جائے ؟

یار ہر سورت جیت جائے گا ہم سے۔
کوئی بھی گر باہم اسد امتحان رکھا جائے۔

Rate it:
Views: 412
20 Jul, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL