ذکر اس کا جاری روان رکھا جائے
ہر ورد لب وہ ہر زبان رکھا جائے
دل کسی کا پایا ھے سر راہ ہم نے۔
ہنوز سوچتے ہیں اسے کہاں رکھا جائے؟
انتہا کا نازک ھے یار دل کا رشتہ۔
کہیں ٹھیس نہ پہنچے دھیاں رکھا جائے۔
ان گنت غم ہیں بے شمار یعنی۔۔
آہ ! اب کس کسکو پنہاں رکھا جائے؟
عقل کے اندھوں پر مشتمل جہان ھے۔
بہتر ھے پیار سب سےگریزاں رکھا جائے۔
اطراف کانٹے ہیں دشمن جہان سے۔
آہ ! گلے لالہ اب کہاں رکھا جائے ؟
یار ہر سورت جیت جائے گا ہم سے۔
کوئی بھی گر باہم اسد امتحان رکھا جائے۔