ذکر اَس کا میری کہانی میں
چاند کا عکس جسیے پانی میں
وٴە تو خاموش ھی رے ارو ھم
جانے کیا کۂ گۂے راونی میں
اپنی آنکھیں گنوای ھم نے
اپنی خوابوں کی پاسابانی میں
اتنی مدت کا ساتھ چھوڑ گیا
ایک چھوٹی سی بدگمانی میں
آذاد ھو تم آذاد مسعود
آذاد ہی رھو زندگانی میں