ذکر تیرا ہی آتا ہے میرے ہر فسانے میں
تجھے جان سے زیادہ چاہ ہم نے زمانے میں
تنہائیوں میں تیرا ہی سہارا ملا
ناکام رہے تجھے اکثر ہم بھلانے میں
کیا خبر تھی اتنا ستائے گی تو مجھے
شاید تجھے سکوں ملتا ہے مجھے ستانے میں
مرض اتنا بڑھ گیا اور تجھے خبر تک نہ ہوئی
اس کی دوا ہی نہ ملی کسی دوا خانے میں
چلو سعادت بارات اس کی نکلی ہے
ہم واپس چلتے ہیں اپنے مے خانے میں