رابطہ جسم کا جب روح سے کٹ جاتا ہے

Poet: سید مجتبی داودی By: سید مجتبی داودی, Karachi

رابطہ جسم کا جب روح سے کٹ جاتا ہے
آدمی مختلف حالات میں بٹ جاتا ہے

دیکھ کر ساحل دریا کا سکوت پیہم
چڑھ کے آیا ہوا طوفاں بھی پلٹ جاتا ہے

آئینہ دیکھ کے ہوتا ہے توہم کا اسیر
قد وہی ہوتا ہے پر آدمی گھٹ جاتا ہے

کوئی خوشبو غم حالات کو ملتی ہوگی
سانپ بن کے جو رگ جاں سے لپٹ جاتا ہے

پھر اسے ملتی نہیں منزل مقصود کبھی
جادۃ عشق سے اک گام جو ہٹ جاتا ہے

دل بھی کیا شئے ہے بھلا دیتا ہے سارے مضمون
اور اک لفظ جو مقصود ہے رٹ جاتا ہے

ہر نئی صبح کا مضمون نیا ہے شاعر
ہر نئی صبح کو اک صفحہ پلٹ جاتا ہے
 

Rate it:
Views: 280
17 Nov, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL