رات جدائی کی

Poet: Qateel Shifai By: Shauzm, Dubai

انگڑائی پے انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
تم کیا سمجھو تم کیا جانو بات میری تنہائی کی

کون سیاہی گھول رہا تھا وقت کے بہتے دریا میں
میں نے آنکھ جھکی دیکھی ہے آج کسی ہرجائی کی

وصل کی رات نجانے کیوں اسرار تھا اُنکو جانے پر
وقت سے پہلے ڈوب گئے تاروں نے بڑی دانائی کی

اُڑتے اُڑتے آس کا پنچھی کہیں دُور اُفق میں ڈوب گیا
روتے روتے بیٹھ گئی آواز کسی سودائی کی

Rate it:
Views: 852
06 Oct, 2010