رات کا وقت بھی کہاں گزرا
صبح تک تیرا ہی گماں گزرا
تیری آہٹ کا علم بھی اب کے
در و دیوار سے نہاں گزرا
میں کہ تھا تیرا اک حوالہ بھی
تیرے کوچے سے بےنشاں گزرا
ہا ے ہر روز تیری گلیوں سے
آنسوں میں اٹا جواں گزرا
پھر مکمل اداس لمحے میں
اک یقیں تھا جو خوش گماں گزرا
تجھ کو پانے سے تجھ کو کھونے تک
اک سفر تھا جو رائگاں گزرا