رات کے اجالے میں
ایک شب ایسا ہوا
کوئی آئے گا کسی سے
ایک شب کوئی کہہ گیا
بس اسی اک بات پہ
کسی کے انتظار میں
سونے کا وقت کھو گیا
جاگنے کے ذوق میں
وصل کے اس شوق میں
پر اسی شب یہ ہوئے
جاگنے کا کہہ کے کوئی
آپ خود ہی سو گیا
پھر کیا تھا انتظار میں
رات بھر جاگا کوئی
اور جاگنے کے وقت پہ
آخر کو وہ بھی سو گیا
خورشید کی آنکھیں کھلی تو
شب کی آنکھیں سو گئیں
پھر جاگنے والا کوئی
جاگنے کے وقت میں
ایسا ہوا کہ سو گیا
نیند کی آغوش میں
کچھ اس طرح سے کھو گیا
جاگنے کے وقت اٹھنا چاہا
پر نہ اٹھ سکا
رات بھر کا جاگنے والا
صبح کو سو گیا
جانے کہاں کھو گیا