راہ چاو پیار کا دیکھ رہا ہوں
پہرا ہے وہاں روتی ہیں آنکھیں
میں نے لگائی اپنے سکون واسطے
بدلےالٹا دکھ مصیبت سہتی ہیں آنکھیں
ترستی ہیں اَس کے دیدار کے واسطے یہاں
ایک پلک نہیں کرتی ہیں آرام چین آنکھیں
ہر وقت ہر پل رونا اَس کی یاد میں
یہ بے چاری بے قصور ہیں آنکھیں
چلتا نہیں ہے کوئی زور میرا یہاں
روتی ہیں روتی جاتی ہیں آنکھیں
راہ پیار میں مل جائیں اگر تارے
تارے گنتے رات گنواتی ہیں آنکھیں
کب آۓ گا دنیا کا چاند ایہاں اوہاں
چکور کی طرح گبھراتی ہیں آنکھیں
جلتی بجھتی آگ کی طرح ایہاں اوہاں
درشن چاہ پیار کا جب پاتی ہیں آنکھیں
چاو پیار کی خوشی دیکھ کر یہ
دیکھ کر خوشی ہو تی حیران ہیں آنکھیں
نشہ حَسن کا پی کے مست ہوتی ہیں
پھول نرگس کے دونوں بچھاتی ہیں آنکھیں
لاکھوں عاشق بے ہوش ہو جاتے ہیں کیوں
جب کریں جدھر بھی ذرا بھی دھیان آنکھیں
مسعود میں ہمیشہ ایک چیز کہوں بارہا
کہ ہاں بلکہ لٹیاتی سارا جہان ہیں آنکھیں