ہر طرف ریگزار سا کچھ ہے
آئینے پر غبار سا کچھ ہے
اس کو دیکھا تھا میں نے خوابوں میں
مجھ پہ طاری خمار سا کچھ ہے
اس نے وعدہ کیا تھا آنے کا
آج بھی انتظار سا کچھ ہے
رحمتوں پر یقین ہے میرا
دل کو میرے قرار سا کچھ ہے
خود سے مایوس ہوں بہت لیکن
تجھ پہ تو اعتبار سا کچھ ہے
بارشوں کا خیال آتا ہے
دشت میں آبشار سا کچھ ہے
وشمہ دیکھا ہے تیرے ہونٹوں پر
اب پیام بہار سا کچھ ہے