ردیف نوع

Poet: Fahim Chaudry By: Fahim Chaudry, Lahore

نہ روکی برق تو نے آشیاں بدلے چمن بدلے
یہ کیسے لے رہا ہے ہم سے اے چرخ کہن بدلے

لہو رستا رھا داغ جگر سے بعد مرنے کے
مرے احباب نے جانے مرے کتنے کفن بدلے

قباے ہجر پہنا کر دیوانوں سے وہ کہتے ھیں
قیامت تک نہ جایں گے تمھارے پیرہن بدلے

وہ محشر میں ملے گا تو یہ اس دم اس سے پوچھوں گا
بتا کس بات کے مجھ سے لیے ھیں جان من بدلے

فہیم مابین عرش و فرش لاکھوں انقلاب آے
مگر اپنا خدا بدلا نہ اپنے پنجتن بدلے

Rate it:
Views: 563
16 Feb, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL