رستے گزر گۓ کبھی رہبر گزر گئے

Poet: اقصیٰ ناصر By: راحیل, Islamabad

رستے گزر گۓ کبھی رہبر گزر گئے
کتنے نظر کر سامنے منظر گزر گئے

کوئی خبر نہ دی مجھے ، چپ چاپ چل دیے
میری گلی سے یوں وہ ستمگر گزر گئے۔

ہم سوچ ہی رہے تھے غزل کون سی پڑھیں
وہ آدمی کلام سنا کر گزر گئے۔

قسمت کے فیصلے تو کرے رب کی ذات ہی
کتنے مقدروں کے سکندر گزر گئے

طعنہ زنی کی دھار بہت تیز ہوتی ہے
اقصیٰ کے دل سے کتنے ہی خنجر گزر گئے۔

Rate it:
Views: 500
07 Apr, 2022