صرف تیرے لئے گزرتے تھے
جب تیرے شہر سے گزرتے تھے
ایک تمہارے دیکھنے کے لئے
خود کو ہم بے نقاب کرتے تھے
کیوں بھلا تم سے دور ہو جاتے
ہم نہ رسوائیوں سے ڈرتے تھے
ان کو چاہا ہے زندگی کی طرح
جن کی چاہت میں روز مرتے تھے
ان کی چاہت کا یہ بھرم ہے کہ
ہم اکیلے ہی سب سے لڑتے تھے
اپنی چاپت کا اعتبار اور کیا ہوگا
جفاؤں کو بھی انداز وفا کرتے تھے
کس لئے خود کو کو سجا کر رکھیں
ہم تو صرف تیرے لئے سنورتے تھے
تمہارے جانے سے روپ یوں بےروپ ہوا
آئینہ دیکھتے اور خود سے ڈرتے تھے
تم شام و سحر میری نگاہوں میں رہو
ہم تو رات دن یہی دعا کرتے تھے
اب تمہیں پایا ہے تو ہمیں معلوم ہوا
تم سے نہیں خود سے وفا کرتے تھے