پھل تو ہیں پر پھلوں کے لیے ٹوکری نہیں
لڑکے پڑھے لکھے ہیں مگر نوکری نہیں
رہ تک رہی ہیں کب سے ہر اک گھر کی کھڑکیاں
رشتوں کے انتظار میں بیٹھی ہیں لڑکیاں
مفلس جھلس رہے ہیں مشقت کی دھوپ میں
امرا کو مزہ مل رہا ہے “ چینی سوپ “ میں
ان اونچی کوٹھیوں میں کسی شے کی کیا کمی
جن میں بنی ہے امی بھی فیشن ذدہ ممی
رشوت سے جو بناتا نہیں مال اب یہاں
تو دیکھیے وہ کتنا ہے بد حال اب یہاں
نقلی ہیں ساری چیزیں تو نقلی ہیں آدمی
ہر شخص کی نگاہ ہے دولت پہ ہی جمی
جو حکمران ہیں ہمیں ان سے نہ آس ہے
کہ ان کے ہوتے ملک کا تو ستیا ناس ہے