رشتوں کے ٹوٹنے کی آواز نہیں ہو گی
آۓ جب آنسو کوئی بات راز نہیں ہو گی
تنہائی میں جب دیکھو گے اِگر چاند کو
کل جیسی چاندنی پھر آج نہیں ہو گی
بہت ممکن ہے بدل دو آینہ اپنے گھر کا
جو لکھا ہے زندگی میں وہ کورا کاغذ نہیں ہوگی
آتی ہے لبوں پر ہنسی کسی کو دیکھ کر جب
ضروری نہیں اپنوں کی پہچان آج نہیں ہو گی
بکھری بکھری رات کا سایہ رہے ہو تم
یہ بات اب صبح تک راز نہیں ہو گی