رنجش ہی سہی دل ہی دُکھانے کے لئے آ آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے آ جیسے تجھے آتے ہیں نہ آنے کے بہانے ایسے ہی کسی روز نہ جانے کے لئے آ