روح کے گھاؤ کو دنیا سے چھپا کر ہم کو
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Karachi روح کے گھاؤ کو دنیا سے چھپا کر ہم کو
ٹوٹے آئینے کو کیا گھر میں سجا کر ہم کو
ان سے کہہ دو کہ ہمیں اب نہ ستانا اچھا
جو تعلق سزا بن جائے مٹا کر ہم کو
فیصلہ دل سے کرو ساتھ جو چلنا ہے مرے
سر کو اقرار میں بس تم نہ ہلا کر ہم کو
دیجئے عمر درازی کی دعائیں نہ مجھے
خار سے دامن دل جلدی چھڑا کر ہم کو
رشتۂ خواب سے کب خود کو جدا کر پائی
شب گزرنے کا یہی اک ہے بہا کر ہم کو
تیغ گردن پہ تھی یوں شاہ کی تعریف کری
کتنا مشکل تھا برائی کو بتا کر ہم کو
جب تلک پڑھنے کے قابل رہا وہ خط رکھا
جس کی تحریر مٹے اس کو جلا کر ہم کو
وہ وشمہ کو بھلا بیٹھا تمہیں کیسے خبر
مجھ کو افواہ میں بھی سچ ہی سنا کر ہم کو
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






