روگِ عشق لاعلاج ساقی جی
یہ کیا جانے سماج ساقی جی
وہ سرِ محفل غیروں سے مسکرایا کیے
ہمیں آتی ہی رہی لاج ساقی جی
یہ دیوانہ دم کا مہماں ہے
روٹھے صنم کو بلائیے آج ساقی جی
عجب شخص تھا جس نے کیا شروع
سنگدل عشق کا رواج ساقی جی
اس شہرِ محبت میں سکوں نہ دیکھیے
جہاں عشق کا چلے راج ساقی جی
اسے ہماری غزلوں کے سبب ملی شہرت
اور ہمیں بدنامی کا تاج ساقی جی
امتیاز شراب میں نہیں رہی تاثیر مدہوشی
بے سبب ہی پلائے جاتے ہیں آج ساقی جی